قرآن

فراغ الی اھله فجاء بعجل سمین


قرآن کریم کے اس جملے سے ہمیں مہمان کے اکرام کے حوالے سے چند آداب معلوم ہوتے ہیں۔

1:جب مہمان آپ کے گھر آ جائے تو کوشش کریں کہ جلدی سے کوئی چیز انہیں پیش کر دیں ،جو بھی کھانے پینے کےلیے اس وقت آپ کے پاس موجود ہو۔

2:مہمان کےلیے جب کوئی چیز لینے جانے لگیں تو ایسے چھپ کر جائیں کہ اسے پتا ہی نہ چلے۔ایسا نہ ہو کہ آپ بار بار بیوی کو آواز دیتے رہیں کہ چائے تیار رکھنا،میں آرہا ہوں لینے۔ ایسے میں مہمان شرمندگی محسوس کرتا ہے اور نہ ہی لمبے وقت کےلیے بیوی کے پاس چلے جائیں کہ اکیلے میں مہمان اطمینان محسوس نہیں کرے گا۔

3:جب کھانے پینے کی چیز لے کر واپس آئیں تو خوشی آپ کے چہرے سے چھلک رہی ہونی چاہیے۔ایسا نہ ہو کہ مہمان سمجھے میں تو آج ان پر بوجھ بن گیا۔

4:جب چیز لے کر آئیں تومہمان سے دور نہ رکھیں بلکہ اس کے قریب رکھیں تاکہ اس کےلیے اس چیز کو کھانا یا پینا آسان ہو اور زبان سے بھی کہہ دیں کہ بھائی جان کھانا یا پینا شروع کریں۔بسا اوقات میزبان چیز رکھ کر بیٹھ جاتا ہے اور مہمان سوچتا رہتا ہے کہ اب کیسے شروع کروں؟ اتنی دیر میں چیز ٹھنڈی یا گرم ہو جاتی ہے۔کوشش کریں کہ جب مہمان کے سامنے چیز رکھیں تو خود بھی تھوڑی سی کھا لیں۔

5:نوکروں اور خادموں کے بجائے مہمان کے سامنے خود یا اپنی اولاد سے کوئی چیز پیش کروائیں۔ اس سے مہمان عزت محسوس کرتا ہے۔

6:جب کوئی چیز لائیں تو پوری لائیں۔ایسا نہ ہو کہ لاتے ہوئے راستہ میں سے کچھ آپ خود کھالیں۔بسا اوقات مہمان کے پاس جب چیز پہنچائی جاتی ہے تو ایسے لگتا ہے کہ اس پر آنجناب نے پہلے خود ہاتھ صاف کیے اور اب ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں۔

7:آپ کے پاس کھلانے پلانے کےلیے جو چیزیں بھی ہوں، ان میں سے اعلی چیز کا انتخاب کریں تاکہ مہمان خوش ہو۔




Comments